دنیا بھر میں موجود کروڑوں ہواوے صارفین نے گوگل کو آڑے ہاتھوں لے لیا
معروف موبائل کمپنی ہواوے کی اینڈرائیڈ سسٹم اور گوگل تک رسائی معطل ہو گئی جس کے بعد کمپنی کی جانب سے پہلا بیان جاری کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق موبائل کمپنی ہواوے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہواوے نے دنیا بھر میں اینڈرائیڈ سسٹم کی ترقی اور ترویج میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اینڈرائیڈ کے اہم شراکت دار ہونے کی حیثیت سے ہم نے ایکو سسٹم کی ترقی کے لیے ان کے اوپن سورس پلیٹ فارم کے ساتھ کام کیا جس سے صارفین اور انڈسٹری دونوں کو ہی فائدہ ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ ہواوے کی جانب سے موجودہ ہواوے و آنر اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس پر سکیورٹی اپ ڈیٹس اور فروخت کے بعد کی سروسز فراہم کی جائیں گی، جس میں فروخت کیے گئے اور دنیا بھر میں اسٹاک میں موجود ڈیوائسز بھی شامل ہیں۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ ہم ایک محفوظ اور پائیدار ایکو سسٹم کی تیاری جاری رکھیں گے تاکہ ہم دنیا بھر میں موجود اپنے صارفین کو اچھی سروسز دے سکیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل معروف سرچ انجن گوگل نے ہواوے پر عائد اس پابندی سے متعلق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام جاری کیا تھا۔ گوگل نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اینڈرائیڈ اکاؤنٹ سے پیغام جاری کیا اور کہا کہ گوگل کا ہواوے سے متعلق اقدام امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی حالیہ پابندیوں کی روشنی میں کیا گیا۔ گوگل کا کہنا تھا کہ ہم یقین دہانی کرواتے ہیں کہ جب تک ہم امریکی احکامات پر عمل کر رہے ہیں تب تک گوگل پلے اور گوگل پلے اینڈ سکیورٹی جیسی سروسز آپ کی موجودہ ہواوے ڈیوائسز پر چلتی رہیں گی۔
For Huawei users' questions regarding our steps to comply w/ the recent US government actions: We assure you while we are complying with all US gov't requirements, services like Google Play & security from Google Play Protect will keep functioning on your existing Huawei device.
— Android (@Android) May 20, 2019
دوسری جانب اس پابندی کے بعد ہواوے صارفین نے گوگل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ماسٹر پلان ہے کہ سب موبائل فونز پر پابندی عائد کر دی جائے تاکہ لوگ آئی فون خریدیں۔
I think that's Trump master plan, to oblige everyone to use apple by banning the alternatives
— Iris🍒 (@Fancypinklvs) May 20, 2019
ایک اور صارف نے کہا کہ گوگل کو یہ طے کرنے کا اختیار نہیں ہے کہ مجھے کون سا فون استعمال کرنا ہے۔
اگر ہواوے نے نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کروا دیا تب بھی میں ہواوے ہی استعمال کروں گا۔ کیونکہ یہ میرا بنیادی حق ہے۔ گوگل کو اس سارے معاملے میں نیوٹرل رہنا چاہئیے تھا۔
I am just a regular user. I like Android, but I will decide to ban the use of google if it disregard my opinion on what device to choose. This is my basic right. Google should try to keep its stance to stay neutral on this mess.
— Pat Sam. (@somponnat) May 20, 2019
کچھ صارفین نے تو گوگل کی حیثیت پر سوالات اُٹھا دئے اور کہا کہ گوگل تو پرائیویٹ کمپنی نہیں تھی ؟ امریکی حکومت نے کب سے گوگل کو سرکاری کمپنی کا درجہ دے دیا ؟
So it’s not private company???? When did USA government nationalized Google?
— Bojan Pavlović (@bpavlovic21) May 20, 2019
ایک اور صارف نے کہا کہ یہ انتہائی گھٹیا ہے۔
میں نے ہواوے کا پی 30 پرو موبائل فون استعمال کیا ہے اور یہ کسی بھی آئی فون سے کہیں بہتر ہے۔ میں ہواوے کی حمایت کرتی ہوں اور اُمید کرتی ہوں کہ اس مسئلے کا جلد ہی کوئی حل نکال لیا جائے گا۔
This is ridiculous. The P30 Pro is better than any iphone I've had and now because Trump is overreacting. I'm in support of Huawei and I hope a solution is found soon!
— ~*Em.K*~ (@MarySedai) May 20, 2019
ایک صارف نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہواوے کو اپنا آپریٹنگ سسٹم لانچ کر دینا چاہئیے۔
یاد رہےکہ حال ہی میں واشنگٹن نے ایک پاکستانی کمپنی اور 12 غیر ملکی افراد و اداروں کو امریکہ کی پابندی فہرست میں شامل کرلیا تھا جس میں انہیں محدود آئٹم کی مبینہ تجارت کے لیے مخصوص لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔ فہرست میں درج مجموعی کمپنیوں میں سے 4 کا تعلق چین اور ہانگ کانگ، مزید 2 چینی اور ایک پاکستانی کمپنی جبکہ 5 اماراتی افراد بھی شامل ہیں۔